انسانی صحت پر پانی کی آلودگی کے اثرات
تحریر :سعدیہ شہزاد
پانی کی آلودگی کیا ہے ؟دنیا کے ستر فیصد حصے پر پانی ہے لیکن صرف تین فیصد حصے پر خشکی ہے لیکن اگر ہم پینے کے پانی کی بات کریں تو وہ دنیا کے صرف تین فیصد حصے پر ہے جو جھیلوں اور دریاؤں کی شکل میں ہے اگر ہم دریاؤں کی بات کریں تو دریا مسلسل آبی آلودگی کا شکار ہو رہےہیں ۔اس آبی آلودگی کا باعث بننے والے عوامل میں گھریلو استعمال کا پانی فیکٹریوں کا پانی ہے ۔ جس کی وجہ سے آبی حیات بہت متاثر ہو رہی ہیں اور پانی گندہ ہو رہا ہے ۔ کوٹلی شہر کا گندہ پانی سیورج کے ذریعے دریائے پونچھ میں جا گرتا ہے ۔جس کی وجہ سے پانی میں پائی جانے والی مچھلیاں بھی مر رہی ہیں ۔ آبی آلودگی کی وجہ سے قدرتی وسائل خراب ہو رہے ہیں ۔
پانی کی آلودگی کے انسانی زندگی پر اثرات
پانی کی آلودگی ایک نہایت اہم مسلہ ہے جو ہمارے ماحول اور صحت پر برا اثر ڈالتی ہے ۔ یہ معمولی سی لگتی ہے لیکن اس کے اثرات بہت تشدد کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں۔ پانی کی آلودگی پودوں ،پرندوں اور جانوروں کےلئے بھی خطرے کا باعث بنتی ہے ۔
پانی کی آلودگی کی وجہ سے انسانوں کو کئی صحت کے مسائل ہو سکتے ہیں جیسے کہ پیٹ کے امراض، جلد کے مسائل ،اور المعانی بیماریوں کا خطرہ بڑھنا وغیرہ ۔ یہ الودہ پانی کا استعمال نہ صرف صحت بلکہ معیشت پر بھی برا اثر ڈالتا ہے ۔انسانی زندگی پر آبی آلودگی کے مختلف اثرات ہیں ۔جن میں ۔۔سانس کی دشواری،قلبی مسائل ،جگراور گردوں کا نقصان ۔پانی کی آلودگی کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں۔ یہاں کچھ عام اسباب ہیں جن کی وجہ سے پانی آلودہ ہو سکتا ہے:
1. صنعتی وستے: کھانے کی صنعت، کارخانوں کا پانی، اور تجارتی وسائل کے ذریعے پانی کی آلودگی کا سبب بن سکتے ہیں۔
2. زرعی خانہ جات: کیمیکلز، کھاد اور کیڑے مار دوا کا استعمال زرعی خانہ جات سے نکل کر پانی کو آلودہ کر سکتا ہے۔
3. عوامی خانہ جات: گھریلو استعمال کے پانی کے ذریعے بھی آلودگی ہو سکتی ہے، جیسے کہ صابن، شیمپو، اور گھر کے فضلے۔
4. برقی طاقت کے پیداوار: برقی پلانٹس کا پانی کا استعمال اور ان کی گندگی بھی پانی کی آلودگی کا باعث بن سکتی ہیں۔
5. بندرگاہوں اور جہازوں کا استعمال۔
آلودہ پانی سے کیسے نمٹا جائے ؟
آلودہ پانی سے نمٹنے کے لیے پانی کو ابالنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پانی سے جراثیم کا خاتمہ ہو گیا ہے ۔
دوسرا طریقہ پانی کا فلٹر استعمال کرنا ہے اس کے علاوہ پانی کو کلورین سے بھی پاک کر سکتے ہیں ۔ہر گیلن پانی میں پانچ قطرے کلورین کے ڈالے جائیں تاکہ اسے جراثیم سے پاک کیا جائے ۔
دنیا نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر کے اکثر علاقوں میں پیلے یرقان کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری آلودہ پانی پینے سے بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔
مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر کے اکثر علاقوں میں آلودہ پانی پینے سے متاثر ہونے والے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ عباس انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ریکارڈ کے مطابق ہسپتال آنے والے مریضوں میں زیادہ تعداد ان افراد کی ہے جو ہیپاٹائٹس اے اور ای میں مبتلا ہیں۔ آزاد کشمیر میں پینے کے پانی کا بڑا زریعہ قدرتی چشمیں ہیں، محکمہ ماحولیات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اکثر چشمے آلودہ ہیں جو مختلف بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں۔
آزادکشمیر میں فضلے کو آبی گزرگاؤں میں پھینکنے سے چشموں کے ساتھ ساتھ دریاؤں کا پانی بھی آلودہ ہورہا ہے جس سے آبی حیات بھی متاثر ہورہی ہیں۔
آخر میں پانی کی آلودگی انسانی صحت اور فلاح و بہبود پر شدید اثرات مرتب کرتی ہے ۔ پانی کی آلودگی کو کم کرنے اور ہمارے پینے کے پانی کے معیار کی حفاظت کے لیے اقدامات ضروری ہیں ۔اس میں حفاظتی ضابطوں کی حمایت کرنا ۔ نقصان دہ کیمیکلز کو کم کرنا اور گندے پانی کی صفائی کے عمل کو بہتر بنانا شامل ہو سکتا ہے ۔ ہمیں لوگوں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے پانی کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں ۔
کوٹلی, میرپور , مظفرآباد میں ماحولیات کے حوالے سے بڑھتے ہوئے مسائل، جنگلات کی تباہی، سالڈ ویسٹ کے جدید نظام کی عدم موجودگی اور منگلہ جھیل میں آبی آلودگی پر حکومت اور عوام کی بے حسی پر افسوس کا اظہار ہی کیا جا سکتا ہے کہ خطے کے عوام کی صحت اور صاف ماحول کے حوالے سے حکومتی ادارے اپنی ذ مہ داریاں انجام دینے میں ناکام ہیں۔جبکہ گلی محلوں، بازاروں اور علاقوں کی صفائی کے بارے میں عوام کا رویہ بے حسی پر مبنی ہے۔ ماحول کے بارے میں عوامی طرز عمل کی درست سمت میں نشاندہی کے لیے سیاسی و سماجی قیادت ، عوامی نمائندوں اور تعلیم یافتہ طبقے کو سامنے آنا ہوگا۔ اس سلسلے میں لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے بڑی سطح پر تعلیم وآگاہی دینے کی ضرورت ہے. جس سے انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ آبی و حیاتاتی زندگی کو احسن طریقے سے بچایا جا سکتا ہے.
No comments:
Post a Comment